کس نے صدا لگائی کہ حیران کر دیا
مجھ سے مری رہائی کا اعلان کر دیا
وہ تو برا ہی مان گئے ہم نے جس گھڑی
ان کے دئے شراپ کو وردان کر دیا
اب تک ترے سوال سے ہوتا تھا جی اداس
اب کے مجھے جواب نے ہلکان کر دیا
بگڑے ہوئے نواب ہیں پہلے ہی دل میاں
اور تم نے ان کو عشق کا سلطان کر دیا
تیرے قیام سے رہا آباد شہر دل
ہجرت نے تیری پھر اسے ویران کر دیا
اس لا زوال حسن پہ ایمان لائے ہم
کافر کی اک نظر نے مسلمان کر دیا
یہ میرے سنگ ہونے سے پہلے کی بات ہے
پتھر کو پوج پوج کے بھگوان کر دیا
رو کر کیا وصال کو پر لطف اور پھر
خوش رہ کے ہم نے ہجر کا نقصان کر دیا
اس نے حصار شب کی بڑھائی ہے چوکسی
ہم نے بھی جگنوؤں کو نگہبان کر دیا
سرسا سی پھیلتی ہوئی آدم کی بھوک نے
جنگل مٹائے شہر بیابان کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.