کس نے وحشی کو سکھایا کہ تو ایسا کرنا
کس نے وحشی کو سکھایا کہ تو ایسا کرنا
کچھ نہ کچھ خاک پہ لکھ لکھ کے مٹایا کرنا
وہ مرا کوچۂ جاناں میں سویرا کرنا
رات بھر اس کا دراروں سے وہ جھانکا کرنا
یہ کہاں لا کے مجھے چھوڑ گیا جوش جنون
آپ ہی آپ خود اپنے کو پکارا کرنا
ہم تو بس ایک کو ہی سجدہ کیا کرتے ہیں
کون کس کس کا پجاری ہے ہمیں کیا کرنا
کیوں نہ روشن ہوں تری یاد سے زخموں کے چراغ
کام ہی شمع کا ہے گھر میں اجالا کرنا
ایک دن آنے کا اور ایک ہے دن جانے کا
اسی دو روز کی مہلت میں ہے کیا کیا کرنا
بول کس دل سے بھلاؤں جو بھلاؤں بھی تجھے
تیرا چھپ چھپ کے وہ اکثر مجھے دیکھا کرنا
تو مسیحا ہے شفا دیتا ہے تو ہی سب کو
ہے یہ دعویٰ تو مرے زخم کو اچھا کرنا
اس کے جلوؤں میں تھے کھوئے ہوئے ایسے کہ شفقؔ
بھول ہی تو گئے ہم عرض تمنا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.