کس پہ کھلتا ہے بانکپن اس کا
کس پہ کھلتا ہے بانکپن اس کا
ہے تراشا ہوا بدن اس کا
خامشی بھی خموش ہو جائے
کہیں سن لے اگر سخن اس کا
میں تجھے دیکھتا نہیں پیارے
میں تو بس دیکھتا ہوں فن اس کا
روشنی نور میں بدلتی ہے
نام لیتی ہے جب کرن اس کا
خوف آتا ہے آئنے سے مجھے
سوچتا ہوں اکیلا پن اس کا
عین ممکن ہے پھول بن جائے
چھو لیا جس نے پیرہن اس كا
قیسؔ و ظہرابؔ دونوں عاشق ہیں
دشت اس کا ہے اور بن اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.