Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا

شاد عظیم آبادی

کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا

شاد عظیم آبادی

MORE BYشاد عظیم آبادی

    کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا

    کس سے امید ہمیں جب نہ ہوا تو اپنا

    جام مے دیکھ کے جاتا رہا قابو اپنا

    لڑکھڑاتا ہوں پکڑ لے کوئی بازو اپنا

    نکہت گل بہت اتراتی ہوئی پھرتی ہے

    وہ کہیں کھول بھی دیں طرۂ گیسو اپنا

    اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا کہ یہ ہے کون بلا

    ہم کو تھا زعم کہ چل جائے گا جادو اپنا

    جس کو سمجھے ہو وہی چیز نہیں مدت سے

    ہم دکھا دیں گے کبھی چیر کے پہلو اپنا

    پر پرواز نکلنے دے قفس میں صیاد

    کام دے گا یہی ٹوٹا ہوا بازو اپنا

    مل گئے خاک میں در پر ترے اتنا بیٹھے

    اس ریاضت پہ بھی اب تک نہ ہوا تو اپنا

    غم نہیں جام طلاکار اٹھا رکھ ساقی

    کیا غرض ہم کو سلامت رہے چلو اپنا

    چوکڑی بھول کے منہ تکتے ہیں مجھ وحشی کے

    آکے اس پاؤں پہ سر رکھتے ہیں آہو اپنا

    کون اے طول شب غم ترا جھگڑا رکھے

    آج قصہ ہی کیے دیتے ہیں یکسو اپنا

    نکہت خلد بریں پھیل گئی کوسوں تک

    وہ نہا کر جو سکھانے لگے گیسو اپنا

    للہ الحمد کدورت نہیں رہنے پاتی

    منہ دھلا دیتا ہے ہر صبح کو آنسو اپنا

    شادی و غم کے رہیں گے یہی رگڑے جھگڑے

    قصہ جس وقت تلک ہوگا نہ یکسو اپنا

    غم میں پروانۂ مرحوم کے تھمتے نہیں اشک

    شمع اے شمع ذرا دیکھ تو منہ تو اپنا

    بے ادب مصحف رخسار پہ جھک پڑتے ہیں

    رکھئے شانوں پہ ذرا گھیر کے گیسو اپنا

    سینۂ تنگ سے گھبرا کے گیا دل تو گیا

    منہ دکھائے نہ مجھے اب یہ سیہ رو اپنا

    پھنسنے والا تھا پھنسا آ کے تری زلفوں میں دل

    بہ خدا اس میں نہیں جرم سر مو اپنا

    شام سے جیب میں اک تلخ دوا رکھی ہے

    آج قصہ ہی کیے دیتے ہیں یکسو اپنا

    وہم و ادراک و خیالات و دل و خواہش دل

    سب تو اپنے ہیں مگر کیوں نہیں قابو اپنا

    شادؔ سمجھاتے ہیں کیوں غیر لیا کیا ان کا

    چشم تر اپنی ہے جان اپنی ہے آنسو اپنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے