کس قدر ہے رواں دواں خوشبو
ہو گئی تھک کے نیم جاں خوشبو
جب چلا قافلہ بہاروں کا
بن گئی میر کارواں خوشبو
آئی ہے عطر بیز جھونکے سی
ان کے پیکر کی مہرباں خوشبو
رنگ لیتی ہیں اپنے جسم تمام
جذب کرتی ہیں تتلیاں خوشبو
بھاری ہے انگنت گلابوں پر
ادھ کھلے جسم کی جواں خوشبو
کتنی خاموشی سے ملاتی ہے
جسم سے جسم جاں سے جاں خوشبو
سو زبانوں میں بات کرتی ہے
وصل کی رات ہے زباں خوشبو
نرم سرگوشیاں سناتی ہے
گرم سانسوں کے درمیاں خوشبو
ان کے قدموں کو چومتی حامدؔ
جا چکی ہے کہاں کہاں خوشبو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.