کس قدر خوش تھا کبھی یاروں کے بیچ
کس قدر خوش تھا کبھی یاروں کے بیچ
اب ترستا ہوں میں خرکاروں کے بیچ
کچھ خبر بھی ہے مری کٹیا تجھے
گھر گئی ہے کتنے زرداروں کے بیچ
دیکھ کر دشمن مرا رونے لگا
کھلکھلایا میں جو انگاروں کے بیچ
کیا کرے گا سر پکڑنے کے سوا
اک مسیحا اتنے بیماروں کے بیچ
جانے کیوں دیوار ٹیڑھی ہو گئی
اور وہ بھی اتنے معماروں کے بیچ
میرا گریہ رائیگاں جانے لگا
کیا ہوا حاصل ریاکاروں کے بیچ
رہ سکیں گی کس طرح پرواز خوش
چند سانسیں اتنے آزاروں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.