کس قدر منزل آسان میں رکھا گیا ہوں
کس قدر منزل آسان میں رکھا گیا ہوں
پھول اصلی ہوں میں گلدان میں رکھا گیا ہوں
دوستو اپنی توجہ نہ ہٹانا مجھ سے
ایک امید ہوں امکان میں رکھا گیا ہوں
تا نہ ہو میری صدا خواب گہ شہ میں مخل
احتیاطاً بھی میں ایوان میں رکھا گیا ہوں
وہی ساحل کی تمنا بھی رکھے گا دل میں
جس کے ایما پہ میں طوفان میں رکھا گیا ہوں
میں خدا ہوں نہ مرے لفظ خدائی والے
ایک گھر ہے جہاں جزدان میں رکھا گیا ہوں
کوئی مصرف نہیں رہتا ہے پرانی شے کا
پھینکنے کے لیے دالان میں رکھا گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.