کس راہ گیا لیلیٰ کا محمل نہیں معلوم
کس راہ گیا لیلیٰ کا محمل نہیں معلوم
ہے بادیہ ریگ اور ہمیں منزل نہیں معلوم
میں حشر کے دن دعویٰ خوں کس سے کروں گا
وہ کشتہ ہوں جس کشتہ کا قاتل نہیں معلوم
نکلیں ہیں مرے دل کے تڑپنے میں ادائیں
ہے کس کی نگاہوں کا یہ بسمل نہیں معلوم
تھا روئے دل خستہ تو شب میری طرف کو
کب ہو گیا مژگاں کے مقابل نہیں معلوم
وہ بحر ہے دریائے سرشک اپنا کہ جس کا
پہنا ہی نظر آوے ہے ساحل نہیں معلوم
مر جاؤں کہ جیتا رہوں میں ہجر میں تیرے
کس چیز کا خواہاں ہے مرا دل نہیں معلوم
آنکھوں سے گزارا ہے جو یوں لخت جگر کا
آتے ہیں چلے کس کے یہ گھائل نہیں معلوم
کیا جانیے کیا اس میں تری آنکھوں نے دیکھا
کیوں ہو گئیں آئینے کی مائل نہیں معلوم
اے مصحفیؔ افسوس کہ اس ہستی پہ ہم کو
تحصیل وفاداری کا حاصل نہیں معلوم
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 193)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.