کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر
کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر
حالاں کہ ہم سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر
ہم کھلکھلا کے ہنستے ہیں ہر تازہ گھاؤ پر
کچھ لوگ معترض ہیں اسی رکھ رکھاؤ پر
یہ آگ بھی انہیں کی لگائی ہوئی تو ہے
جو لوگ ہاتھ تاپ رہے ہیں الاؤ پر
شہر سخن کا طرز تجارت عجیب ہے
بکتے ہیں فکر و فن بھی تو مٹی کے بھاؤ پر
رہزن ہیں اہل قافلہ ہیں اور گرد راہ
رہبر کو چھوڑ آئے ہیں پچھلے پڑاؤ پر
ہم بیکسوں پہ اتنا مناسب نہیں ہے ظلم
چینٹا بھی کاٹ لیتا ہے اکثر دباؤ پر
ممکن نہیں ہے عشق کی بازی کو ہار جائیں
دل جیسی چیز ہم نے لگائی ہے داؤ پر
وہ شخص زندگی کی بلندی نہ چھو سکا
وہ جس کا سانس پھول گیا ہو چڑھاؤ پر
عشرتؔ خلوص و مہر و وفا دوستی کی لاج
بکتی ہیں ساری چیزیں یہاں ایک بھاؤ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.