کس سمت جا رہا ہے زمانہ کہا نہ جائے
کس سمت جا رہا ہے زمانہ کہا نہ جائے
اکتا گئے ہیں لوگ فسانہ کہا نہ جائے
اپنا مکاں اجاڑ کے صحراؤں کی طرف
وہ شخص کیوں ہوا ہے روانہ کہا نہ جائے
لمحوں کی طرح گزری ہیں صدیاں تو بارہا
اک پل بنا ہے کیسے زمانہ کہا نہ جائے
شعلے بنے ہیں لفظ تو کانٹا ہوئی زباں
اب کیا کریں جو تیرا فسانہ کہا نہ جائے
ہے آنکھ افق پہ برف کی صورت جمی ہوئی
شب ہوگی کب سحر کا نشانہ کہا نہ جائے
کہنے کو یہ غزل ہے مگر کیا غزل جسے
نوحہ کہا نہ جائے ترانہ کہا نہ جائے
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 156)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.