کس سے کیا مانگوں جہاں میں کوئی کیا دے گا مجھے
کس سے کیا مانگوں جہاں میں کوئی کیا دے گا مجھے
جو بھی دے گا کم زیادہ وہ خدا دے گا مجھے
قتل کرکے جو تمناؤں کا میری شاد ہے
اس سے کیا امید رکھوں خوں بہا دے گا مجھے
وہ مسیحا جس کے دامن پر لہو کے داغ ہیں
زہر قاتل صورت آب بقا دے گا مجھے
لمحۂ ترک تعلق یہ کبھی سوچا نہ تھا
زندگی بھر تنہا رہنے کی سزا دے گا مجھے
دیکھتا ہے آسماں تپتا ہوا پربت کہ اب
سبز خلعت پانی برسا کر خدا دے گا مجھے
جھریوں اور سلوٹوں پر برہمی میری عبث
جو مرا چہرہ ہے وہ ہی آئنہ دے گا مجھے
کام آنکھوں سے زباں کا لینا ہے نغمیؔ وہاں
وہ قلم کرکے زباں حرف و نوا دے گا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.