کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں
کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں
آگ سی دینے لگی ہیں بھیگتی انگنائیاں
میں کہاں تھا جب فرشتوں نے خوشی انساں کو دی
کیوں مرے حصے میں آئیں صرف اشک آرائیاں
یہ شباب و حسن تیرا اور یہ ناز و ادا
ٹوٹتی ہیں دونوں ہاتھوں سے تری انگڑائیاں
میں کہاں جا کر چھپوں اے گردش دوراں بتا
ڈھونڈ لیتی ہیں مجھے ہرجا مری رسوائیاں
اک شکستہ ساز ہے اور اک صدائے درد دل
ہم ہیں تم ہو بیکسی ہے غم ہے اور تنہائیاں
مجھ کو چارہ دو دوا مت دے میں جی کر کیا کروں
یہ دعا کر مجھ کو ڈس لیں موت کی پرچھائیاں
ہم نے کیا سوچا تھا اور سیمابؔ یہ کیا ہو گیا
بجتے بجتے رک گئیں کیوں سب کی سب شہنائیاں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 177)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.