کس طرح کٹتی ہے غم کی شام دیکھا چاہئے
کس طرح کٹتی ہے غم کی شام دیکھا چاہئے
سید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
MORE BYسید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
کس طرح کٹتی ہے غم کی شام دیکھا چاہئے
درد کا ہوتا ہے کیا انجام دیکھا چاہئے
بے خودی شوریدگی کا آج ان کی بزم میں
کس کے سر آتا ہے پھر الزام دیکھا چاہئے
جلوہ گر ہے حسن صد ناز و ادا سے بام پر
کون پھر آتا ہے زیر دام دیکھا چاہئے
پھر وہی سوز تمنا پھر وہی جوش جنوں
حشر تیرا اے دل ناکام دیکھا چاہئے
کون ہوتا ہے بھری دنیا میں اب اپنا رفیق
التفات گردش ایام دیکھا چاہئے
تشنہ لب اٹھتا ہوں ان کی بزم سے یا شاد کام
صبر کا ملتا ہے کیا انعام دیکھا چاہئے
نام ہو دشنام ہو انجام جو بھی ہو ضیاؔ
لے لیا ہے بڑھ کے ہم نے جام دیکھا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.