کس وہم میں اسیر ترے مبتلا ہوئے
کس وہم میں اسیر ترے مبتلا ہوئے
کب اہل شوق دام وفا سے رہا ہوئے
آزاد ہو کے اور بھی بے دست و پا ہوئے
کس درد لا علاج میں ہم مبتلا ہوئے
منڈلا رہے تھے جن کے سروں پر کلاغ و بوم
وہ فیضیاب سایۂ بال ہما ہوئے
دل دادگان بادیۂ صرصر و سموم
شہزادگان ملک نسیم و صبا ہوئے
کرتے نہ تھے جو ساحل و دریا میں امتیاز
کشتی بھنور میں آئی تو وہ ناخدا ہوئے
رستہ دکھا سکا نہ جنہیں نور آفتاب
جلنے لگے چراغ تو وہ رہنما ہوئے
پا مردئ یقیں سے جو محروم ہیں وہ لوگ
اپنے رفیق راہ ہوئے بھی تو کیا ہوئے
کس شان سے گئے ہیں شہیدان کوئے یار
قاتل بھی ہاتھ اٹھا کے شریک دعا ہوئے
یکسانئ حیات سے گھبرا گیا ہے دل
مدت گزر گئی کوئی طوفاں بپا ہوئے
کوشش تھی فرض ہم نے بھی کی لیکن اس کے بعد
اپنے تمام کام سپرد خدا ہوئے
- کتاب : Shaam e Sehra (Pg. 192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.