کسے دماغ کہ الجھے طلسم ذات کے ساتھ
کسے دماغ کہ الجھے طلسم ذات کے ساتھ
الجھ رہا ہوں ابھی تیری کائنات کے ساتھ
میں دید بان ازل سے جدھر بھی دیکھتا تھا
شکستہ جام پڑا ہے عجائبات کے ساتھ
نکل گیا تھا میں اک روز خاک داں کی طرف
گزر رہی ہے شب و روز حادثات کے ساتھ
میں ڈوب ڈوب گیا بے نشاں بھنور میں کہیں
خلا میں رقص کناں گھومتی پرات کے ساتھ
محیط آب میں ہر سانس ڈولتی نیا
غم وجود جڑا ہے غم حیات کے ساتھ
وہی حرم ہے وہی بت وہی پجاری ہیں
وہی دلوں کا تعلق ہے سومنات کے ساتھ
بکھر بکھر گیا اک موج رائیگاں کی طرح
کسی کی جیت کا نشہ کسی کی مات کے ساتھ
خزاں کی شال میں لپٹے شجر پہ پروانے
نمو کے گیت لکھے رنگ ممکنات کے ساتھ
قدم قدم پہ الجھنا وہ بے سبب دل کا
ہے اب تو روز کا معمول پانچ سات کے ساتھ
ہزار تلخ سہی پھر بھی خوش نوا ہے بہت
کسی چراغ کا لہجہ سیاہ رات کے ساتھ
سنا ہے موسم بے رنگیٔ زماں یکسر
بدل گیا ہے تری چشم التفات کے ساتھ
میں اب بھی ماضی کی گلیوں میں جا نکلتا ہوں
پڑی ہے ٹاٹ پہ تختی قلم دوات کے ساتھ
بہت دنوں وہ رہا ہے اسی کھنڈر میں مقیم
سو رکھ دیا ہے یہ دل بھی نوادرات کے ساتھ
یہ بستیوں پہ عجب وحشتوں کا موسم ہے
نمو پزیر ہوا ہے تغیرات کے ساتھ
میں کنج ذات سے نکلا تو یوں ہوا کہ عطاؔ
کچھ اور پھیل گیا غم بھی شش جہات کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.