کسے ہے فکر کہ رنگ اپنا اڑ گیا کتنا
کسے ہے فکر کہ رنگ اپنا اڑ گیا کتنا
کہ پتھروں سے تھا شیشے کا فاصلہ کتنا
سمٹ کے لوگ گپھاؤں میں ہو گئے محبوس
خود اپنے خون کا لیتے بھی ذائقہ کتنا
سفر تمام ہوا اور یہ نہیں معلوم
ہماری ذات سے ہم تک ہے فاصلہ کتنا
نہ کوئی نقش قدم ہے نہ کوئی ہنگامہ
بدل گیا ہے ترے گھر کا راستہ کتنا
غبار تھا میں ہوا تھی مرے تعاقب میں
وہ چاہتا بھی تو مجھ کو سمیٹتا کتنا
مری نظر مجھے پہچاننے سے قاصر ہے
میں اپنی ذات کے اندر سما گیا کتنا
سفر گزار پرندو مری خبر رکھنا
مجھے خبر نہیں رکھنا ہے فاصلہ کتنا
ایازؔ ابھی نہیں ابھرے نقوش جسم تمام
ابھی سے خود کو وہ پہچاننے لگا کتنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.