کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے
کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے
زمین تھامے ہوئے آسمان تھامے ہوئے
فضائیں کچھ بھی نہیں ہیں فقط نظر کا فریب
کھڑا ہوا ہے کوئی آسمان تھامے ہوئے
سفینہ موجۂ سیل بلا سے گرم ستیز
ہوا کا بار گراں بادبان تھامے ہوئے
گرا ہے کوئی جری اے فصیل شہر تباہ
مزاحمت کا دریدہ نشان تھامے ہوئے
سڑک کے پار چلا جا رہا ہے بچتا ہوا
کسی کا ہاتھ کوئی مہربان تھامے ہوئے
عجب طلسم سا منظر ہے بھیگتی ہوئی شام
کوئی پری ہے دھنک کی کمان تھامے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.