کسے پکارے مدد کو کسے بلائے بدن
کسے پکارے مدد کو کسے بلائے بدن
اکیلے عشق کو کیسے سنبھال پائے بدن
میں اپنی روح سے ملوا دوں اس کو خوش ہو کر
وہ درمیان سے اپنے اگر ہٹائے بدن
نہ جانے پھونک دیا کیا شکاری نے پڑھ کر
چھری کے نیچے پرندوں نے خود بچھائے بدن
کبھی جو دیکھو تو بازار حسن میں جا کر
یہاں وہاں رکھے ہوں گے سجے سجائے بدن
اندھیرے خوف کے تبدیل ہوں اجالوں میں
ہماری قبر میں اے کاش تیرا آئے بدن
ارے شعور نہیں ہے اسے تو اتنا بھی
چھپائے بھی تو وہ کس طرح سے چھپائے بدن
یہ جی میں آتا ہے اب تو اتار کر رکھ دیں
کہاں کہاں پھریں آخر ؔشکھا اٹھائے بدن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.