کسی بات پہ رنج خدا کی قسم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
کسی بات پہ رنج خدا کی قسم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
حکیم آغا جان عیش
MORE BYحکیم آغا جان عیش
کسی بات پہ رنج خدا کی قسم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
کسی طرح کا رنج و ملال بہم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
ہوئے یار تو راہیٔ ملک عدم یہاں روتے ہیں ان کے فراق میں ہم
کھلے کیونکہ یہ حال کہ حال رقم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
مرے ان کے جو دل کو تھا ربط بہم یہ غلط ہے جو غیر بتاتے ہیں کم
وہی ربط ہے پہلا سا اس میں تو کم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
ہمیں ضبط کی خو انہیں ظلم کا ڈھب گئی عمر تو اپنی اسی میں ہی سب
رہا یہ ہی معاملہ چارۂ غم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
کبھی دل کو جگر کا ہے رنج و الم کبھی دل کا جگر کو ہے صدمۂ غم
رہا یوں ہی جدا غم و رنج و الم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
کوئی کہتا قدیم زمانے کو ہے کوئی لے گیا اس کے حدوث پہ پے
جو تھا حق ثبوت حدوث و قدم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
یوں ہی ہم تو ستم کش چرخ رہے اسی حال میں یار کے ظلم سہے
کبھی عیشؔ کم آہ یہ ظلم و ستم نہ ادھر سے ہوا نہ ادھر سے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.