کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا
کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا
ساتھ تیرا تھا مگر دھوپ کی نرمی جیسا
میں مسافر تھی کہ منزل ہی نہیں تھی جس کی
تو مرے ساتھ کسی ریل کی پٹری جیسا
پھول شاخوں پہ کوئی کھل ہی نہیں پایا تھا
موسم وصل کسی ہجر کی سختی جیسا
سختیاں بولتی رہتی تھیں ترے لہجے میں
اور مرا دل یہ کسی کانچ کی چوڑی جیسا
ہم ترے وعدے کی زنجیر لیے بیٹھے رہے
جاگتی آنکھ میں اک خواب تھا لوری جیسا
درد ان آنکھوں سے دریا کی طرح نکلا ہے
ہادیہؔ ہم تو سمجھتے تھے سرابی جیسا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.