کسی بدن کی سیر کے جنون میں غزل ہوئی
کسی بدن کی سیر کے جنون میں غزل ہوئی
نہ کوئی شور تھا نہ شر سکون میں غزل ہوئی
کئی لذیذ قافیے تھے اور بدن ردیف تھا
زباں نے ذائقہ چکھا شگون میں غزل ہوئی
نئے بدن کے بادباں کھلے تو راستہ کھلا
یہ پہلی بار رنگ نیپچون میں غزل ہوئی
دلوں کو جیتنا تھا میں نے جنگ جیتنے کے بعد
درون جنگ مجھ سے کشت و خون میں غزل ہوئی
شعور زندگی نہیں ہے شعر کی سمجھ تو ہے
کبھی امید پر کبھی جنون میں غزل ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.