کسی بدن کی تمنا میں غم نکل آئے
غموں کو بھوک لگی تھی سو ہم نکل آئے
عجب سخی ہے زمانہ میں بانٹ دیتا ہے
میں جتنا عشق اسے دے دوں کم نکل آئے
وہ مفلسی تھی کہ میں ہجر کھا کے زندہ رہا
وصال خور جو سن لیں تو دم نکل آئے
مجھے وہ عشق ہوا ہے کہ میں اگر چاہوں
صنم کدے میں بھی حد حرم نکل آئے
میں سیدھی سیدھی لٹوں پر کتھائیں لکھتا تھا
پہ تیری زلف کہانی میں خم نکل آئے
یہ تشنہ لب جنہیں مارا گیا ہے دریا پر
یہ لوگ چاہیں تو سورج بھی نم نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.