کسی برگد کا سر راہ نہ احسان لیا
کسی برگد کا سر راہ نہ احسان لیا
اپنا سایہ تھا کڑی دھوپ میں خود تان لیا
بھیس بدلے تو بہت ہم نے ہوا کے ڈر سے
سنگ و دیوار نے ہر شہر میں پہچان لیا
لوگ خوابوں کے دریچوں میں چھپے بیٹھے ہیں
حاکم شہر نے ہر شخص کا ایمان لیا
نقد جاں کفر کی بستی میں چھپایا تو بہت
سنگ ساروں نے مگر دور سے پہچان لیا
سر میں سودا تھا نگاہوں کا سفر لمبا تھا
ہم نے اک شخص کو گھبرا کے خدا مان لیا
جو بھی سایہ ملا ہم چل پڑے پیچھے پیچھے
راستہ عشق میں ہم نے بہت آسان لیا
کوئی چہرے سے رقیبوں کے نہ سرکائے نقاب
بے وفا کون ہے کتنا ہے بہت جان لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.