کسی بے گھر جہاں کا راز ہونا چاہیئے تھا
کسی بے گھر جہاں کا راز ہونا چاہیئے تھا
ہمیں اس دشت میں پرواز ہونا چاہیئے تھا
ہمارے خون میں بھی کوئی بچھڑی لہر آئی
ہوا کے ہاتھ میں اک ساز ہونا چاہیئے تھا
ہمارے لا مکاں چہرے میں آئینوں کے جنگل
ہمیں ان میں ترا انداز ہونا چاہیئے تھا
یہیں پر ختم ہونی چاہیئے تھی ایک دنیا
یہیں سے بات کا آغاز ہونا چاہیئے تھا
ریاضؔ اب تم کو کھلنا چاہیئے تھا اس ورق پر
کسی بے گھر جہاں کا راز ہونا چاہیئے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.