کسی بھی لمحہ غموں سے نجات ہے ہی نہیں
کسی بھی لمحہ غموں سے نجات ہے ہی نہیں
حیات کہتے ہیں جس کو حیات ہے ہی نہیں
تلاش کیجیے اپنوں میں کون قاتل ہے
ہمارے قتل میں غیروں کا ہاتھ ہے ہی نہیں
نہ چاند تارے نہ جگنو نہ چاندنی کی قبا
میں رات کہتا ہوں جس کو وہ رات ہے ہی نہیں
مجھے تو زہر ہی پینا ہے ہر زمانے میں
مرے نصیب میں آب حیات ہے ہی نہیں
سر صلیب جو میں ہنس رہا ہوں کیوں نہ ہنسوں
خوشی کا لمحہ ہے یہ غم کی بات ہے ہی نہیں
ہر ایک سمت ترا نور ہے جدھر دیکھوں
مرے وجود میں میری تو ذات ہے ہی نہیں
ہزاروں لوگ ملے پیار کرنے والے ہمیں
مگر کسی میں تمہاری سی بات ہے ہی نہیں
وہ میرے پاس ہے پھر بھی بہت اکیلا ہوں
میں اس کے ساتھ ہوں وہ میرے ساتھ ہے ہی نہیں
میں کیوں اداس ہوں مت پوچھیے گا اس کا سبب
عجیب بات ہے کہ کوئی بات ہے ہی نہیں
ہمارے عشق میں شامل ہوس کہاں تھی میاں
ہمارے عشق کی یہ واردات ہے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.