کسی بھی قسم کی تعبیر مان لیتے ہیں
کسی بھی قسم کی تعبیر مان لیتے ہیں
جو لوگ خواب کو جاگیر مان لیتے ہیں
مری دلیل کو تقصیر مان لیتے ہیں
تو آپ زہر کو اکسیر مان لیتے ہیں
ہے بربنائے تصور ہر ایک شے کا وجود
سو ہم بھی عکس کو تصویر مان لیتے ہیں
کثیر وقت اسیری میں بیتا ہے سو ہم
ذرا سی آڑ بھی زنجیر مان لیتے ہیں
چلا تھا چال سلیقے سے پھر بھی ہار گیا
تو کیا ہوا اسے تقدیر مان لیتے ہیں
بس ایک پل کی خموشی سے کیا بدلتا ہے
ملے گا ایسے بھی کشمیر مان لیتے ہیں
جو ان کی بات کرے جان ہم فدا کر دیں
جو در دکھائے اسے پیر مان لیتے ہیں
کہ ذوالفقار ہی حق پر ہے اس کے سائے میں
جو بھی اٹھے وہی شمشیر مان لیتے ہیں
صراط عشق پہ علویؔ نئے نئے ہیں ہم
سو جانکاروں کی تدبیر مان لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.