کسی بھی روشن خیال سے آشنا نہیں ہے
کسی بھی روشن خیال سے آشنا نہیں ہے
جو آپ اپنے جمال سے آشنا نہیں ہے
اسے خیالوں میں جیسا چاہوں تراش لوں گا
ابھی نظر خد و خال سے آشنا نہیں ہے
ابھی تو دعویٰ ہے اس کو مشکل پسندیوں کا
ابھی وہ کار محال سے آشنا نہیں ہے
ابھی تو مٹی مہک اٹھی ہے نمی کو پا کر
ابھی وہ پانی کی چال سے آشنا نہیں ہے
مزاج حاوی رہا ہمیشہ ضرورتوں پر
فقیر حرف سوال سے آشنا نہیں ہے
غزل برائے غزل ہے تیری ندیمؔ ابھی تو
غزل کے حسن و جمال سے آشنا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.