کسی بھی سمت نکلوں میرا پیچھا روز ہوتا ہے
کسی بھی سمت نکلوں میرا پیچھا روز ہوتا ہے
تعاقب میں کوئی گمنام سایہ روز ہوتا ہے
کسی اک موڑ پر ہر روز مجھ کو مل ہی جاتی ہے
تعارف زندگی سے غائبانہ روز ہوتا ہے
میں اک انجان منزل کے سفر پر جب نکلتا ہوں
تصور میں کوئی مانوس چہرہ روز ہوتا ہے
یہی تنہائیاں ہیں جو مجھے تجھ سے ملاتی ہیں
انہیں خاموشیوں سے تیرا چرچا روز ہوتا ہے
یہ اک احساس ہے ایسا کسی سے کہہ نہیں سکتا
تری موجودگی کا گھر میں دھوکا روز ہوتا ہے
شجر بے چارگی سے دیکھتا ہے اس تماشا کو
جدا شاخوں سے اس کی کوئی پتا روز ہوتا ہے
میں اپنے آپ پر بھی خود کو ظاہر کر نہیں سکتا
مرے احساس پر اک سخت پہرہ روز ہوتا ہے
یہ منظر دیکھ کر حیران رہ جاتی ہیں موجیں بھی
یہاں ساحل پہ اک ٹوٹا گھروندا روز ہوتا ہے
بہت دن سے ان آنکھوں کو یہی سمجھا رہا ہوں میں
یہ دنیا ہے یہاں تو اک تماشہ روز ہوتا ہے
میں اک کردار کی صورت کئی پرتوں میں جیتا ہوں
مری بے چہرگی کا ایک چہرہ روز ہوتا ہے
- کتاب : Bechehragi (Pg. 35)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.