کسی بھی طرح نہیں تم کو بھولنے کا ہے
کسی بھی طرح نہیں تم کو بھولنے کا ہے
ذرا سا دل ہے مگر کتنا بے کہے کا ہے
وہ لہر آتی ہے جاتی ہے ایک لمحہ میں
پھر اس کے بعد ہے جو کچھ وہ سوچنے کا ہے
بچانے والا بھی کوئی نہیں کنارے پر
ندی کے ساتھ یہی وقت ڈوبنے کا ہے
تمہاری آنکھوں میں ٹھہرا ہوا ہے جو منظر
نیا نہیں ہے مگر پھر بھی دیکھنے کا ہے
بہت قریب سے ہر بار دیکھتا ہوں اسے
مگر سوال وہی تھوڑے فاصلے کا ہے
گزشتہ رات ذرا سا جو ہم میں باقی تھا
یہیں کہیں پہ وہ رشتہ بھی ٹوٹنے کا ہے
بہت سنبھل کے نہ چلئے کہ حادثہ ہی نہ ہو
شکیلؔ گرنا بھی دستور راستے کا ہے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 97)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.