کسی بھی زہر سے مجھ کو نہیں کوئی پرہیز
کسی بھی زہر سے مجھ کو نہیں کوئی پرہیز
مگر ہے شرط بس اتنی کہ ہو نہ شہد آمیز
وہ ڈر گیا جو نظر آئی فاختہ اس کو
وہ جس کے ہاتھ ہمیشہ سے ہی رہے خوں ریز
میں خود سمجھ نہ سکا آج تک یہ اپنا طلسم
کہ مجھ میں ہے کبھی فرہاد اور کبھی پرویز
نمی پسینوں کی ملتی رہی ہے اس کو اور
ازل سے باقی ہے اب تک جو خاک ہے زرخیز
یہ تشنگی تھی مری جس نے سرنگوں نہ کیا
تھے بے شمار وہاں جام اور سب لبریز
کہ ایک روز میں کہہ لی ہے میں نے ایک غزل
اس ایک شخص کی قربت ہے کیا غزل انگیز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.