کسی بت کے شکم سے گر کوئی آذر نکل آئے
کسی بت کے شکم سے گر کوئی آذر نکل آئے
خرد کا بند ٹوٹے اور اک پتھر نکل آئے
تقاضے جب بدن کے روح میں ڈھل کر نکل آئے
قبا کے بند ٹوٹے اور حسیں بستر نکل آئے
زمانہ نا شناسی کا مروت بے خیالی کی
نہ جانے کس گلی کس موڑ پر خنجر نکل آئے
اگے ہیں خواب زاروں میں مناظر سر تراشی کے
سہانی وادیوں میں باؤلے لشکر نکل آئے
تھکن کا بوجھ لے کر کوئی کتنی دور چلتا ہے
مگر جب راہ میں اک میل کا پتھر نکل آئے
چھپا کر جن چراغوں کو نہاں خانے میں رکھا تھا
فصیل جاں پہ جلنے کے لئے کیوں کر نکل آئے
- کتاب : Shareek-e-Harf (Pg. 63)
- Author : Khalid Jamal
- مطبع : Dabistan-e-adab (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.