کسی چمن میں ٹھہرتے نہیں صبا کی طرح
کسی چمن میں ٹھہرتے نہیں صبا کی طرح
کھلا کے پھول گزرتے ہیں ہم ہوا کی طرح
ہمارے عہد میں کچھ ایسے بھی ہیں فرزانے
خدا نہیں ہیں مگر رہتے ہیں خدا کی طرح
وہ اپنے خول سے نکلے تو منہ چھپا لے بدی
وہ ایک شخص جو رہتا ہے دیوتا کی طرح
ہزار شمر جفاؤں پہ ہیں کمر بستہ
یہ دور ہم پہ مسلط ہے کربلا کی طرح
بہت دنوں سے ہے خود اپنی جستجو مجھ کو
بکھر گیا ہوں فضا میں کسی صدا کی طرح
مجھے خود اپنے تحفظ کی فکر کیا ہوتی
وہ مجھ سے ملتا رہا درد آشنا کی طرح
مہک اٹھا مرے سارے وجود کا صحرا
جو دشت ذہن سے گزرے ہو تم صبا کی طرح
ہر ایک چہرے پہ ہے عکس اجنبیت کا
کوئی تو مجھ کو نظر آئے آشنا کی طرح
نکھر اٹھے مرا صحرائے زیست بھی مہدیؔ
کبھی ادھر جو برس جائے وہ گھٹا کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.