کسی دراز میں رکھنا کہ طاق پر رکھنا
کسی دراز میں رکھنا کہ طاق پر رکھنا
مرے خطوط محبت سنبھال کر رکھنا
کسی بھی دور میں شاید میں تیرے کام آؤں
جدا ہو شوق سے کچھ رابطہ مگر رکھنا
گھٹائیں یاس کی چھائیں گی چھٹ بھی جائیں گی
ہجوم درد میں قابو حواس پر رکھنا
خدا کرے کہ ملے تجھ کو منزل مقصود
فراز پا کے نشیبوں پہ بھی نظر رکھنا
انا کو بیچ کے جینا بھی کوئی جینا ہے
بلا سے جان جو جاتی ہے جائے سر رکھنا
کبھی ہو گھر میں جو میرا بھی انتظار تجھے
اندھیری رات میں ہرگز کھلا نہ در رکھنا
خدا کے ہاتھ ہے موت و حیات اے راسخؔ
ہوس کے در پہ محبت کو معتبر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.