کسی دیوار سے بھی کب کہی ہے
کسی دیوار سے بھی کب کہی ہے
جو حسرت دل کی تھی دل میں رہی ہے
اتر کر پربتوں سے جب بہی ہے
کہاں شفاف پھر ندی رہی ہے
تری فرقت میں کب گزری تھی مجھ پر
قیامت جو تجھے مل کر سہی ہے
کبھی وہ لوگ پھر گزرے نہ دل سے
مسافر اور ہیں رستہ وہی ہے
گماں ہونے لگا دریا کا ان پر
کچھ ایسے اب کے ہر ندی بہی ہے
تو کیا تم بھی چلو گے ساتھ میرے
تمہارا راستہ بھی کیا یہی ہے
فقط بدلی ہے تیری سوچ خاورؔ
وہی ہیں تتلیاں گل بھی وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.