کسی دن داغ گمراہی رہے گا ان کے سر ہو کر
کسی دن داغ گمراہی رہے گا ان کے سر ہو کر
جو اپنی راہ چلتے ہیں ہمارے راہ بر ہو کر
بضاعت کیا رہے گی مصرف نقد و نظر ہو کر
غنیمت ہے جو کوئی عیب رہ جائے ہنر ہو کر
نئی قیدیں بڑھیں منت گزار بال و پر ہو کر
دوائے درد دل آئی عذاب درد سر ہو کر
سکوں حاصل ہے مجھ کو بندگی میں بھی محبت کی
تمہیں راحت نہیں ملتی خدائے سیم و زر ہو کر
ہزاروں قہقہوں میں گم نہ ہو جائے صدا میری
اکیلا کیا کروں انسانیت پر نوحہ گر ہو کر
وہ کیا جانیں کہ تیور اور ہیں اب جذبۂ دل کے
یہ سمجھے ہیں کہ رہ جائے گا کچھ دن شور شر ہو کر
دیا کرتا ہے انساں اپنے دل کو بھی فریب ایسا
خبر سب کچھ ہے اور بیٹھے ہوئے ہو بے خبر ہو کر
نہ پوچھو دہر میں کچلی گئی ہے زندگی کتنی
کہیں بے دست و پا ہو کر کہیں بے بال و پر ہو کر
کبھی عزم عمل کی طاقتوں میں خم نہیں آیا
دکھائی آنکھ دنیا نے بہت زیر و زبر ہو کر
خدا معلوم دل سے کیا جواب تلخ ملتا ہے
محبت کا پیام آیا ہے محروم اثر ہو کر
نظر آئے ہمیشہ عیب اوروں کے ہنر اپنے
نگاہوں نے دغا دی عارف عیب و ہنر ہو کر
دل پر درد کو بے درد دنیا کیا سمجھتی ہے
سہے گا وار تنہا امن عالم کی سپر ہو کر
زمانہ ہو چکا باطل کی افسانہ طرازی کا
حقیقت رنگ لائی ہے نوائے کارگر ہو کر
اجل ہوگی وہ کیسی جینے والے سوچتے ہوں گے
اجل کو ڈھونڈھتا ہوں زندگی سے بہرہ ور ہو کر
نہ عزم آہنی تھا جن کی قسمت میں نہ منزل تھی
پڑے ہیں رہ گزر پر کشتگان سیم و زر ہو کر
حریفوں کو مبارک ہو برائے نام آزادی
یہ آئی ہے انہیں کے گھر حیات مختصر ہو کر
ہنر مندوں کا آپس میں حسد اے نجمؔ کیا معنی
ہنر سے دشمنی رکھتے ہیں یہ اہل ہنر ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.