کسی فساد نہ کوئی تباہ کاری میں
کسی فساد نہ کوئی تباہ کاری میں
کٹی ہے عمر محبت کی آبیاری میں
چلے ہیں اب وہ گلابوں کی کھیتیاں کرنے
شریک ہوتے تھے کل تک جو سنگ باری میں
زمانہ الٹے معانی نکال لیتا ہے
اب احتیاط بھی لازم ہے خاکساری میں
وہ اپنے لمس کی خوشبو بھی رکھ گیا اس میں
کھلے تھے پھول جو اک روز دل کی کیاری میں
میں اس کو نیند کا حصہ بناؤں بھی کیسے
اب اس کے خواب بھی آتے نہیں سواری میں
یہ بات سچ ہے کہ اجداد بادشاہ تھے مگر
گنے تو جاتے ہیں ہم لوگ اب بھکاری میں
چل اس کے ہجر میں اب قہقہے لگا دلبرؔ
گزارا وقت بہت تو نے آہ و زاری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.