کسی حسین پہ ناصح کو پیار آئے تو
کسی حسین پہ ناصح کو پیار آئے تو
ہمیں بخار ہے اس کو بخار آئے تو
اٹھائے عشق کا کاندھے پہ بار آئے تو
قلی بنے کہ بنے ہیں کہار آئے تو
بلا کی طرح نہ عشاق سب چمٹ جائیں
زبان شوخ پہ ہاں ایک بار آئے تو
جو سن ڈھلا ہے تو ہو وقف سرخی و پاؤڈر
خزاں کے دور میں فصل بہار آئے تو
وہ ایک ہم ہیں کہ ہر سانس ہے وفا آمیز
وہ ایک تو ہے جسے اعتبار آئے تو
جوانی آئی ہے ناز و ادا عیاں ہو جائیں
ہے دم پہ حسن کی کھچڑی اچار آئے تو
سنا ہے گور غریباں میں اسپتال نہیں
اگر کسی کو لحد میں بخار آئے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.