کسی حکمت کسی تدبیر سے باہر نکلے
کسی حکمت کسی تدبیر سے باہر نکلے
پاؤں اک بار تو زنجیر سے باہر نکلے
یوں حمائل ہوئی کل شام تری یاد کہ ہم
صبح دم نالۂ شبگیر سے باہر نکلے
عشق میں شہد ہے اس راز سے پردہ اٹھا
لوگ جب بوئے مغافیر سے باہر نکلے
آج پھر بخت نے دروازے پہ دستک دی تھی
آج بھی ہم ذرا تاخیر سے باہر نکلے
اس کی جا وہ نہیں دیوار یہ اپنا دل ہے
اس سے کہہ دے کوئی تصویر سے باہر نکلے
ہجر کا غم بھی نہیں وصل کی خواہش بھی نہیں
لے محبت تری جاگیر سے باہر نکلے
کچھ مزہ آیا ہے جینے کا ہمیں بھی اخلاقؔ
جب گزر گاہ دساتیر سے باہر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.