کسی جانب بھی مرا عزم سفر ہوتا ہے
کسی جانب بھی مرا عزم سفر ہوتا ہے
دھیان میں ایک فقط تیرا نگر ہوتا ہے
اب یہاں رکھتا ہے ہر کوئی فقط کام سے کام
اب کہاں کوئی بھی منظور نظر ہوتا ہے
جو بھی آتا ہے گزر جاتا ہے مجھ سے ہو کر
ٹوٹا آئینہ کہاں عکس کا گھر ہوتا ہے
اس قدر شوخ ہے تنہائی گلے لگ کے مجھے
کان میں کہتی ہے یہ وصل کدھر ہوتا ہے
اس نے چھوڑا ہے مجھے تب یہ ہوا ہے معلوم
آج کے دور میں بھی زخم جگر ہوتا ہے
جانے والے نے پلٹ کر نہیں دیکھا صادقؔ
اک ذرا بات کا کس درجہ اثر ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.