کسی جلوہ گاہ مجاز میں کہیں رہ گیا
کسی جلوہ گاہ مجاز میں کہیں رہ گیا
میں ترے بدن کی نماز میں کہیں رہ گیا
کئی اور فرض بھی تھے جبین نحیف پر
مرا ذوق عجز و نیاز میں کہیں رہ گیا
جہاں منزلوں کی لپک تھی چشم فریب میں
میں انہی نشیب و فراز میں کہیں رہ گیا
مرے حرف گریہ کناں میں ایسی گرہ پڑی
مرا نغمہ سوز حجاز میں کہیں رہ گیا
پڑی ایسی ضرب گمان رخت یقین پر
کہ میں راہ دور دراز میں کہیں رہ گیا
مجھے نیند آئے گی خواب گاہ جہاں میں کیا
مرا دل تو محفل ناز میں کہیں رہ گیا
کسی لب پہ گوشہ نشیں تھا حرف سحر مرا
جو نوائے شب کے گداز میں کہیں رہ گیا
مجھے اپنی کوئی خبر نہ تھی ترے دھیان میں
مرا عشق خوئے ایاز میں کہیں رہ گیا
میں مگن تھا ایسا جہان غم کے طواف میں
مرا سب جنوں تگ و تاز میں کہیں رہ گیا
وہ جو ایک وعدۂ شوق تھا تری دید کا
کسی چشم حیلہ طراز میں کہیں رہ گیا
مرے بھید افشا ہوئے نہ عجلت وقت سے
میں نوائے کن ہی کے راز میں کہیں رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.