کسی کا خیر کیا کہوں کہ دھیان تک نہیں رہا
کسی کا خیر کیا کہوں کہ دھیان تک نہیں رہا
میں اپنے آپ پر بھی مہربان تک نہیں رہا
اس ایک لب کے معجزے میں کیا گناؤں گا تجھے
یہ دیکھ میرے زخم کا نشان تک نہیں رہا
تمام شہر جس سے ملنا چاہتا تھا ان دنوں
میں اس سے یوں ملا کہ اس کو جان تک نہیں رہا
ذرا سی بات پر خفا ہوا تھا اور کیا کہوں
سو ہاتھ جوڑنے پہ بھی وہ مان تک نہیں رہا
تمہارا ہجر ایک رات پاؤں سے لپٹ گیا
میں اپنے گھر میں صبح کی اذان تک نہیں رہا
پڑے پڑے یہیں پہ ڈھیر ہو نہ جائے یہ بدن
میں خاک اپنی راستوں پہ چھان تک نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.