Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کا خط ہے یا یہ غزل ہے یہ کیسا پرچہ پڑا ہوا ہے

ابو لیویزہ علی

کسی کا خط ہے یا یہ غزل ہے یہ کیسا پرچہ پڑا ہوا ہے

ابو لیویزہ علی

MORE BYابو لیویزہ علی

    کسی کا خط ہے یا یہ غزل ہے یہ کیسا پرچہ پڑا ہوا ہے

    گلال سے لب بنے ہیں اس میں کتاب چہرہ بنا ہوا ہے

    نگاہ اس کی ہے جھیل جیسی کمان جیسی بھوؤں کے نیچے

    تو سرخ ہونٹوں کے ایک جانب بھی تل کا پہرہ لگا ہوا ہے

    ہاں سبز قندیل جل رہی ہے بلا کی سرخی ابل رہی ہے

    ادا سے پلکیں جھکی ہوئیں ہیں حیا کا آنچل پڑا ہوا ہے

    لو اب ہماری ثقیل آنکھیں قدیم رستوں پہ چل پڑی ہیں

    وفا کے کھنڈر سے کچھ پرے ہی ہمارا ملبہ پڑا ہوا ہے

    سفید بالوں کے پیچھے اپنی جوان عمری کے پل نہیں ہیں

    ہے عہد طفلی کا ایک بوڑھا جو لڑکھڑاتا کھڑا ہوا ہے

    بہت حسیں ہے یہ سچا موتی جو رنگ سے اس کے منسلک ہے

    مگر اسے یہ خبر نہیں ہے ہمارا آنسو جڑا ہوا ہے

    ہے چاپ اس کی ہماری دھڑکن جو دل میں دھک دھک لگی ہوئی ہے

    فراق اس کا وصال ہی ہے وہ بن کے دھڑکا لگا ہوا ہے

    بہت سنوارا مصوروں نے بہت سے ڈالے ہیں رنگ اس میں

    مگر یہ صورت ہے میری صورت سو رنگ اس کا اڑا ہوا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے