کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں
کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں
تمام رات یہی اک گناہ کرتا ہوں
نگاہ برق کا احسان کب گوارا ہے
میں خود ہی اپنا نشیمن تباہ کرتا ہوں
یہ ربط شعلہ و شبنم نہیں تو پھر کیا ہے
میں اشک غم کی تبسم کی چاہ کرتا ہوں
تو مے کشی سے مجھے روکتا ہے کیوں زاہد
میں امتیاز سفید و سیاہ کرتا ہوں
دکھائی دیتا ہے دھندلا سا حسرتوں کا مزار
میں عہد رفتہ پہ جب بھی نگاہ کرتا ہوں
تمہارے حسن کی دولت سے بھیک لے لے کر
دل فقیر کو میں بادشاہ کرتا ہوں
کسی کے لطف کا حامل نہیں مذاق حیاتؔ
اسی لئے میں ستم سے نباہ کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.