کسی کے بارے میں دن رات سوچنا کیا ہے
کسی کے بارے میں دن رات سوچنا کیا ہے
جو عشق کرنا ہے کر ڈالو مسئلہ کیا ہے
کسے پتہ ہے محبت کی انتہا کیا ہے
غم حیات سے خوشیوں کا رابطہ کیا ہے
میں مطمئن ہوں جو خود سے تو پھر برا کیا ہے
کسی بھی شخص سے میرا مقابلہ کیا ہے
جو اپنی ذات سے واقف نہ ہو سکا اب تک
اسے جہاں کے متعلق ابھی پتہ کیا ہے
جو خود نمائی کا طالب ہو اس سے کیا ملنا
اسے حیات کے بارے میں تجربہ کیا ہے
ذرا سی دیر خلا میں طواف کرنے دو
ذرا پتہ تو چلے اس کا دائرہ کیا ہے
یقین کرنا ہی ہوگا مجھے مقدر پر
وگرنہ اس کے سوا اور راستہ کیا ہے
خود اپنے آپ سے لگنے لگا ہے ڈر مجھ کو
کوئی بتائے تو آخر مجھے ہوا کیا ہے
یہ ترجمہ ہی ہے اگیاتؔ میرے جیون کا
یہ شاعری مرے احساس کے سوا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.