کسی کے چہرۂ زرتار کے سبب مل جائیں
کسی کے چہرۂ زرتار کے سبب مل جائیں
یہ سنگ ہجر ہٹے اور ماہ لب مل جائیں
کبھی ملے نہ طلب پر تری اداسی بھی
کبھی یہ ثابت و سیار بے طلب مل جائیں
مرے چھلکنے سے بھر جائے کائنات کا جام
مرے پیالۂ دل میں یہ روز و شب مل جائیں
وہاں دماغ تکلم یہاں غرور سخن
عجب نہیں جو کہیں ہم سے بے ادب مل جائیں
جہاں پناہ سے اصرار باریابی کیا
ہو ان کو جب بھی فراغت وہ ہم سے تب مل جائیں
زمیں کا لمس ملائم فلک کا آئینہ
میں اپنی سمت جو پلٹوں تو سب کے سب مل جائیں
کوئی پکارے ہمیں کہکشاں کی وسعت سے
کوئی کہے کہ چلو یوں ہی بے طلب مل جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.