کسی کے چہرے کی تابندگی کو کیا کہئے
کسی کے چہرے کی تابندگی کو کیا کہئے
پھر اس پہ زلف کی اس برہمی کو کیا کہئے
یہ کیا جگہ ہے کہ پرسان حال کوئی نہیں
یہاں کے لوگوں کی اس بے رخی کو کیا کہئے
نقوش حسن ابھرتے رہے ہیں ذہن میں کیوں
تصورات کی اس آذری کو کیا کہئے
نہ ہو سکون تو پھر لطف زندگی کیا ہے
جہاں سکون ہو اس زندگی کو کیا کہئے
نہیں ہے میری نگاہوں کو تاب نظارہ
کسی کے حسن کی اس خیرگی کو کیا کہئے
خود اپنے دیس میں پامال ہو گیا ہے کوئی
چمن میں پھول کی بے حرمتی کو کیا کہئے
کلی کو کر ہی دیا بے حجاب اے خاورؔ
نسیم صبح کی بے رہ روی کو کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.