کسی کے دل سے اتر کر کہاں کہاں نہ گیا
کسی کے دل سے اتر کر کہاں کہاں نہ گیا
میں گھر سے نکلا تو ڈر کر کہاں کہاں نہ گیا
مجھے کہیں نہیں جانا تھا بس گزرنا تھا
تری گلی سے گزر کر کہاں کہاں نہ گیا
ہوا سے ٹیک لگائی تو خواب بہہ نکلے
میں آنکھ نیند سے بھر کر کہاں کہاں نہ گیا
اسی کا لمس تھا مقتل میں مے کدے میں کہیں
وہ خوشبوؤں میں بکھر کر کہاں کہاں نہ گیا
ہوا قیام ہوا میں نہ رکھ سکی ہے زمیں
میں آسماں سے اتر کر کہاں کہاں نہ گیا
بدن سے روح کی رگ رگ میں عشق جا پہنچا
یہ درد ابھرا ابھر کر کہاں کہاں نہ گیا
تمام عمر ہی تدفین زندگی نہ ہوئی
میں خود کو کاندھے پہ دھر کر کہاں کہاں نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.