Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کے گیسو پرپیچ پر دل دار بیٹھے ہیں

نواب سیف علی سیاف

کسی کے گیسو پرپیچ پر دل دار بیٹھے ہیں

نواب سیف علی سیاف

MORE BYنواب سیف علی سیاف

    کسی کے گیسو پرپیچ پر دل دار بیٹھے ہیں

    وہ اب کیا جیت سکتے ہیں جو بازی ہار بیٹھے ہیں

    اسیران قفس کا حال اب دیکھا نہیں جاتا

    تھکے ہیں پھڑپھڑا کر جان سے بیزار بیٹھے ہیں

    دل آشفتہ دے دیں اب کسی کو جی میں آتا ہے

    کہ اس کی بے خودی سے ہو کے ہم بیزار بیٹھے ہیں

    خدارا اک نگاہ ناز ہی سے دیکھ لو ہم کو

    گریباں پھاڑنے کو آج ہم تیار بیٹھے ہیں

    کہاں باقی رہا وحشت میں شغل بے خودی کوئی

    اڑا کر دھجیاں جامے کی ہم بے کار بیٹھے ہیں

    کسی کی بزم میں بے خوف پھر جاتے ہیں غم کھانے

    وہ ہوں گے اور چھپ کر جو پس دیوار بیٹھے ہیں

    یکایک اپنی امیدوں کی دنیا لٹ گئی ساری

    نظر پھرتے ہی ان کی ہم سے سب بیزار بیٹھے ہیں

    تجھے ساقی ہے صدمہ آج پھر سے اپنی آنکھوں کا

    دلوں کے جام خالی کر کے سب مے خوار بیٹھے ہیں

    اٹھیں گے یہ جبھی جب خود قضا آ کر اٹھائے گی

    جو اس کوچے میں زیر سایۂ دیوار بیٹھے ہیں

    ہمیں پروا نہیں ساقی ذرا بھی جام و مینا کی

    کسی کی چشم میگوں دیکھ کر سرشار بیٹھے ہیں

    بھلا کیوں کر رکھے پھر ان سے امید وفا کوئی

    حسینان جہاں جب درپئے آزار بیٹھے ہیں

    شب فرقت کہاں ہے چین ان آفت کے ماروں کو

    یوں ہی تھامے کلیجہ آپ کے بیمار بیٹھے ہیں

    دل مشتاق کہتا ہے چلو اب فیصلہ کر لیں

    یہ سنتے ہیں کہ وہ کھینچے ہوئے تلوار بیٹھے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے