کسی کے حسن کی جلوہ گری نے مجھ کو لوٹا ہے
کسی کے حسن کی جلوہ گری نے مجھ کو لوٹا ہے
زمیں کے چاند کی رخشندگی نے مجھ کو لوٹا ہے
کبھی میں نام لے کے اس کو رسوا کر نہیں سکتا
سمجھ لو یہ کہ زندہ شاعری نے مجھ کو لوٹا ہے
میں اس کو جسم پہناؤں تو ہوگی وہ ستمگر سی
سفر میں زیست کے جس آگہی نے مجھ کو لوٹا ہے
نہ کوئی ہم سفر میرا نہ کوئی راہبر میرا
بڑے آرام سے آوارگی نے مجھ کو لوٹا ہے
بھٹکتا پھر رہا ہوں میں تمناؤں کی دنیا میں
غضب ہے ہر قدم پر زندگی نے مجھ کو لوٹا ہے
ادھر تم ہو کہ صبح کر و فر ہے مہرباں تم پر
ادھر میں ہوں کہ شام بیکسی نے مجھ کو لوٹا ہے
اے چرخ نیلگوں سچ مچ کوئی حیرت نہیں مجھ کو
فرشتہ بن کے جو اک آدمی نے مجھ کو لوٹا ہے
ستارو مجھ سے اس کا تذکرہ کیوں کرتے رہتے ہو
تمہیں معلوم ہے جب چاندنی نے مجھ کو لوٹا ہے
لب اظہار وا کر کے پڑا ہے کوئی زنداں میں
مجھے دیکھو کہ جبر خامشی نے مجھ کو لوٹا ہے
کسی کے غم پہ اک دن مسکرایا تھا حقارت سے
کہوں کیا کس طرح میری خوشی نے مجھ کو لوٹا ہے
میں اک مغرور دریا تھا چلو اچھا ہوا زاہدؔ
بڑی شائستگی سے اک ندی نے مجھ کو لوٹا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.