کسی کے حسن و ادا پر جو تبصرہ کیجے
کسی کے حسن و ادا پر جو تبصرہ کیجے
فلک اساس ارادوں سے ابتدا کیجے
کوئی تو حد ہو مقرر ستم گری کی تری
اگرچہ صبر جو کیجے بھی تا کجا کیجے
قرار دل کا نہاں ہے اسی میں جاناناں
ہماری سمت بھی چشم ستم ذرا کیجے
اسیر پنجۂ مژگاں ہیں جانے کب سے ہم
ہمارے درد جگر کا معالجہ کیجے
مجھے خبر ہے مری دسترس نہیں اس تک
مگر اسے ہی یہ دل چاہتا ہے کیا کیجے
یہ ٹوٹ کر جو بکھرنے کی چاہ رکھتا ہے
کبھی تو پوری تمنائے آئنہ کیجے
نیا نہیں ہے دلوں کا یہ ٹوٹنا عارفؔ
میں کہہ رہا ہوں ذرا سا تو حوصلہ کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.